Friday, November 4, 2011

اک سفر تمام ہوا....اک حیات باقی ہے....If only I could Tell You


کیونکہ اب میں بھولنے لگا ہوں
وقت کی ایک اپنی رفتار اور اپنا رنگ ہوتا ہے.زندگی کے ساتھ چلتے چلتے کئی سنگ میل اے اور گزر گئے. وقت نے ان میں سے کئی پر اپنی گرد اسس طرح سے چھوڑ دی ہے کہ اب خود بھی پہچاننا مشکل ہونے لگا ہے. شاید وقت نے اپنے اثرات ہم پر چھوڑنا آخر کار شروع کر دیے. اور میں شاید خوش قسمت بھی ہوں کہ ان اثرات کا ادراک ہونا بھی شروع ہو گیا ہے. آج جب ایک بار پھر حکم سفر جاری ہونے لگا اہے تو سوچا کہ کچھ تصویر بتاں، کچھ حسینوں کے خطوط اپنے ماضی کی پٹاری سے نکللوں. کچھ مشفقین، کچھ دوست، کچھ خوشیاں اور کچھ رنج ، جو مل کر وہ سب کچھ بناتے ہیں جو میں آج ہوں یا کل ہوں گا. یہ یادیں کسی اور کی نہیں بلکہ میرا اپنا عکس ہیں. گزرتے وقت کی دھندلی پرچھائیوں میں اپنے عکس کو پہچاننے کی ایک کمزور سی کوشش. کیونکہ اب میں بھولنے لگا ہوں. وقت مجھ سے آگے بڑھنے لگا ہے


So I am going to start a three part series. "Three tales by one Traveler". This series has three themes; Support, Courage and Hope. This series will chronicle two of my past journeys; One through FAST National University, One Through UIIT at Arid Agriculture University and an upcoming Journey; through Foundation University. During this upcoming journey through the hazy alleys of my past and my future, I shall attempt to chronicle the events that made me what I am and the events that I hope will make me what I shall be tomorrow.
So let the journey begin with a melody from Yanni, "If I could only tell you". Because

تمام عمر وہی قصّہ سفر کہنا
 کہ آ سکا نہ ہمیں اپنے گھر کو گھر کہنا

0 comments:

Post a Comment

Friday, November 4, 2011

اک سفر تمام ہوا....اک حیات باقی ہے....If only I could Tell You


کیونکہ اب میں بھولنے لگا ہوں
وقت کی ایک اپنی رفتار اور اپنا رنگ ہوتا ہے.زندگی کے ساتھ چلتے چلتے کئی سنگ میل اے اور گزر گئے. وقت نے ان میں سے کئی پر اپنی گرد اسس طرح سے چھوڑ دی ہے کہ اب خود بھی پہچاننا مشکل ہونے لگا ہے. شاید وقت نے اپنے اثرات ہم پر چھوڑنا آخر کار شروع کر دیے. اور میں شاید خوش قسمت بھی ہوں کہ ان اثرات کا ادراک ہونا بھی شروع ہو گیا ہے. آج جب ایک بار پھر حکم سفر جاری ہونے لگا اہے تو سوچا کہ کچھ تصویر بتاں، کچھ حسینوں کے خطوط اپنے ماضی کی پٹاری سے نکللوں. کچھ مشفقین، کچھ دوست، کچھ خوشیاں اور کچھ رنج ، جو مل کر وہ سب کچھ بناتے ہیں جو میں آج ہوں یا کل ہوں گا. یہ یادیں کسی اور کی نہیں بلکہ میرا اپنا عکس ہیں. گزرتے وقت کی دھندلی پرچھائیوں میں اپنے عکس کو پہچاننے کی ایک کمزور سی کوشش. کیونکہ اب میں بھولنے لگا ہوں. وقت مجھ سے آگے بڑھنے لگا ہے


So I am going to start a three part series. "Three tales by one Traveler". This series has three themes; Support, Courage and Hope. This series will chronicle two of my past journeys; One through FAST National University, One Through UIIT at Arid Agriculture University and an upcoming Journey; through Foundation University. During this upcoming journey through the hazy alleys of my past and my future, I shall attempt to chronicle the events that made me what I am and the events that I hope will make me what I shall be tomorrow.
So let the journey begin with a melody from Yanni, "If I could only tell you". Because

تمام عمر وہی قصّہ سفر کہنا
 کہ آ سکا نہ ہمیں اپنے گھر کو گھر کہنا

No comments:

Post a Comment

Protected by Copyscape Duplicate Content Finder